محبت کے نام
واقف کب کوئی میرے نام سے ہے
عاشق مجنون ہوں، ساری پہچان، تیرے نام سے ہے
محفل ذکر تو ہی رہا رات بھر
نہ رہا رقیب کوئی، مطلب سبھی، کو تیرے کلام سے ہے
تو جو چلے تو ہتھیلیاں رکھوں تیرے قدموں تلے
انکار کب مجھے اس کام سے ہے؟
پھیلی رہی روشنی تیرے ورد ذکر سے
نہ رہا بلبل کو بھی اب، ڈر شام سے ہے
فکر وصل سے آزاد ہوں میں اب راست
کہانی یہ محبت کے نام ، بن انجام سے ہے
(راست)
0 Comments:
Post a Comment